02 مارچ, 2019

دفاعِ ختم نبوت اور سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ

دفاعِ ختم نبوت اور سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ
سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کے یوم وصال کے حوالے سے ایک تحریر 
خلیفہ اول کو خلافت کی ذمہ داریاں سنبھالتے ہی دو طرح کے چیلنجز کا سامنا تھا(1) ایک منکرین زکوۃ اور(2) دوسرا مرتدین (منکرین ختم نبوت)
دوسری طرف کیفیت یہ تھی۔ کافروں نے کہا نبیﷺ کی برکت جاتی رہی، منافقین کھل کر سامنے آگئے ، ضعیفُ الایمان دین سے پھر گئے،بہت سے قبائل نے زکوۃ دینے سے انکار کردیا، مسلمان ایک ایسے صدمے میں شکستہ دل اور بے تاب وتواں ہور ہے تھے جس کا مثل دنیا کی آنکھ نے کبھی نہیں دیکھا۔ان کے دل گھائل ، اور آنکھوں سے اشک جاری تھے، کھانا پینا لذت نہیں دیتا تھا،زندگی ایک ناگوار مصیبت نظرآ ۤتی تھی۔اذان دینے والے بلال چہرہ مصطفی کے بغیر اذان نہیں دے پاتے تھے، ایسے وقت میں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے جانشین کو نظم قائم کرنا، دین کا سنبھالنا ، مسلمانوں کی حفاظت کرنا، منکرین زکوٰۃ اور مرتدین کے سیلاب کو روکنا کس قدر دشوار تھا۔۔۔۔
ختم نبوت کے 11 منکرین مختلف جگہوں پر دعوی نبوت کرچکے تھے جن میں سے تین وہ لوگ تھے کہ جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات ظاہری میں ہی دعوی نبوت کر دیا تھا جن میں اسود عنسی مگر یہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری ایام میں واصل جہنم ہو چکا تھا ،مسیلمہ کذاب، وغیرہ 
ایسے وقت میں امیرالمومنین سیدنا صدیق اکبر نے ان تمام حالات کا مقابلہ کیا منکرین زکوۃ کے ساتھ جہاد کر کے ان کو زکوۃ کے نظام میں واپس لے کے آئے دوسری طرف منکرین ختم نبوت کا پوری دنیا سے قلع قمع کیا
اے امیرالمومنین تیری جراءت کو سلام
جہاں پر طاقت کا توازن بھی نہ ہو پھر بھی میدان عمل میں اترے تو یہ ایمان کی قوت ہے۔
جنگ یمامہ میں مسلمانوں کی طاقت 13،000
اور مسیلمہ کذاب بدبخت کی قوت 40،000
اور بارہ سو1200 مسلمانوں کی شہادت جن میں سے 70 حفاظ بعض نے یہ تعداد سات سو بتائی ہے اور اکثریت صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی تھی۔۔۔۔
اور مسیلمہ کذاب کے 21000 واصل جہنم ہوئے ۔۔۔۔۔
یہ تھا وہ پہرہ جو سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ نے ختم نبوت کی حفاظت کے لئے دیا۔۔۔ 
ایک مثال عرض کرتا ہوں!
ایک ضعیف العمر کمزور شخص سارا دن دھوپ میں کھڑا رہ کے تو اپنی عزت نفس اور اپنی اولاد کی عزت نفس پر پہرہ دیتا ہے تو پھر رسول اللہ کی عزت پر کمزوری کا بہانہ کیوں کرتا ہے.... 
آج جب ختم نبوت پر بات کرنے والوں کا لوگ مذاق اڑاتے ہیں تو پھر قرآن کی یہ آیت دل و دماغ میں گردش کرتی ہیں۔۔۔۔۔۔
آپ بھی قرآن کی آیت کو پڑھیے صرف ترجمے کے الفاظ پہ ہی غور کرلیجئے ۔۔۔
یہ بات ضرور یاد رکھیے کہ اس آیت کا مخاطب ایمان والا ہے کافر نہیں ۔۔۔۔۔۔
يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مَنْ يَّرْتَدَّ مِنْكُمْ عَنْ دِيْنِهٖ فَسَوْفَ يَاْتِي اللّٰهُ بِقَوْمٍ يُّحِبُّهُمْ وَيُحِبُّوْنَهٗٓ ۙ اَذِلَّةٍ عَلَي الْمُؤْمِنِيْنَ اَعِزَّةٍ عَلَي الْكٰفِرِيْنَ ۡ يُجَاهِدُوْنَ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ وَلَا يَخَافُوْنَ لَوْمَةَ لَاۗىِٕمٍ ۭ 54؀
اے ایمان والو ! اگر تم میں سے کوئی اپنے دین سے پھرتا ہے تو (پھر جائے) عنقریب اللہ ایسے لوگ لے آئے گا، جن سے اللہ محبت رکھتا ہو اور وہ اللہ سے محبت رکھتے ہوں، مومنوں کے حق میں نرم دل اور کافروں کے حق میں سخت ہوں، اللہ کی راہ میں جہاد کریں، اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے خوفزدہ نہ ہوں، 
اہل ایمان میں چار نمایاں صفات بیان کی جارہی ہیں۔ (١) اللہ سے محبت کرنا اور اسکا محبوب ہونا۔ (٢) اہل ایمان کے لیے نرم اور کفار پر سخت ہونا (٣) اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔ (٤) اور اللہ کے بارے میں کسی کی ملامت سے نہ ڈرنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ کو ضرورت نہیں کہ ہم اسلام پر استقامت کے ساتھ رہیں بلکہ ہمیں اپنی بقا کے لئے ضرورت ہے کہ ہم دین اسلام پر ڈٹے رہیں... 
آج ذرا غور کیجئےۤ! آج ہم نے اس آیت کا الٹ نہیں کررہے؟ 
کہ کافروں کے لئے بچھے جا رہے ہیں اور اپنے ہی مسلمان بھائیوں پر ظلم و ستم کا بازار گرم کیا ہوا ہے۔۔۔۔
میرے بھائیو غور کرو اس بات پر کہ! 
جب کوئی بڑی عالمی طاقت ایک بلڈنگ کے بدلےمسلمانوں کے پورے ملک تباہ کر دے۔۔
جب عالمی طاقت ایک شخص کی تلاش میں ایک ملک کی سالہا سال اینٹ سے اینٹ بجائے ۔
جب ہمارا ہمسایہ ملک مسلمانوں کا مانا ہوا حق کشمیر اس کو دبائے بیٹھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اے بندہ خدا جب مسلمان کی عزت نفس پر پہرہ دینا سیکھے گا تو بقاء حاصل ہو گی ..... 
تحریر :۔ محمد یعقوب نقشبندی اٹلی

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

بلاگ میں تلاش کریں