16 اکتوبر, 2017

تکبیر تحریمہ کے مسائل و احکام اور احادیث

تکبیر تحریمہ کی سنتیں
نمبر1 ) تکبیر تحریمہ کے لیے ہاتھ اٹھانا ۔
نمبر 2 ) ہاتھوں کی انگلیاں اپنے حال پر چھوڑ نا یعنی نہ بالکل ملائے نہ بہ تکلف  کشادہ رکھے۔ بلکہ اپنے حال پر چھوڑ دے۔
نمبر3 )ہتھیلیوں اور انگلیوں کے پیٹ کا قبلہ رو ہونا ۔۔۔نمبر4 ) بوقت تکبیر سر نہ جھکانا۔
نمبر 5) تکبیر سے پہلے ہاتھ اٹھانا ۔
نمبر 6) تکبیر قنوت اور تکبیرات عیدین میں کانوں تک ہاتھ لے جانے کے بعد تکبیر کہے اور ان کے علاوہ کسی جگہ نماز میں ہاتھ اٹھانا سنت نہیں۔
نمبر 7 )عورت کے لیے سنت یہ ہے کہ مونڈھوں (یعنی کندھوں )تک ہاتھ اٹھائے۔۔۔
نمبر 8) امام کا بلند آواز سے اللہ اکبر ،اور ۔ سمع اللہ لمن حمدہ ، اور سلام کہنا۔اور جس قدر بلند آواز کی حاجت ہو اتنا ہی آواز کو بلند کرنا ۔ بلا حاجت بہت زیادہ بلند آواز کرنا مکروہ ہے۔
مسئلہ ۔
امام کو تکبیر تحریمہ اور تکبیرات انتقال (یعنی ایک رکن سے دوسرے رکن میں جانا ) سب میں جہر مسنون ہے۔اگر امام کی آواز تمام مقتدیوں تک نہ پہنچتی ہو تو بہتر ہے کوئی مقتدی مکبر کے فرائض سرانجام دے (یعنی پیچھے بلند آواز سے تکبیر کہے)۔۔۔۔۔۔۔۔   ۔۔۔۔۔
تکبیر تحریمہ کے بارے چند احادیث ۔
تکبیرکے معنی ہے اللہ اکبر کہنا ۔ اور تحریمہ کےمعنی کسی چیز کو حرام کرنے کے ہیں۔ تکبیر تحریمہ وہ تکبیر ہے جو نماز کو شروع کرنے کے لیے کہی جاتی ہے۔ جس کے ادا کرنے کے بعد کھانا، پینا ،بولنا، یہاں تک کہ ہر انسانی کام اور کلام حرام ہوجاتا ہے۔۔
نماز میں کلام کے بارے میں۔
حضرت معاویہ بن حکم رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے۔ رسول اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔۔۔
ان هذه الصلاه لا يصلح فيها شيء من كلام الناس انما هي التسبيح والتكبير وقراءه القران۔۔ نماز میں لوگوں سے کلام کی کوئی چیز درست نہیں۔ سوائے اس کے کہ تسبیح کہے، اللہ اکبر کہے، قرآن مجید پڑھے۔۔۔۔
(مسند احمد )
تکبیرِاولیٰ کی فضیلت
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے۔ فرماتے ہیں، رسول کریم رؤف و رحیم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
من صلى لله اربعين يوما في جماعه يدرك التكبيره الاولى كتب له براءتان براءه من النار وبراءه من النفاق۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جس نے چالیس دن اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے باجماعت نماز پڑھی اور تکبیر اولیٰ حاصل کرتا رہا اس کے لیے دو آزادیاں ہیں۔ دوزخ کی آگ سے آزادی۔اور منافقت سے آزادی۔،،( ترمذی شریف)۔۔۔۔۔
اگرہم امام کے ساتھ ہیں تو ۔۔۔۔۔۔۔؟
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے فرماتے ہیں نبی کریم رؤف الرحیم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔۔۔۔
انما جعل الامام ليؤتم به فاذا كبر فكبروا۔۔۔۔
امام اس لیے بنایا جاتا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو۔۔۔
( مسندِ احمد)۔۔۔۔
نماز کا آغاز کس طرح کرنا ہے
حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے ، فرماتے ہیں۔۔
كان رسول الله صلى الله عليه وسلم اذا قام الى الصلاه استقبل القبله ورفع يديہ و قال الله اكبر ۔۔۔۔
حضور احمد مجتبیٰ محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئے اٹھتے تھے۔ قبلہ شریف کی طرف رُخ  انور فرماتے۔اور دونوں ہاتھ اٹھاتے۔ اور،، اللہ اکبر ،،فرماتے ۔۔۔۔
(ابن ماجہ)
اسی کو تکبیر تحریمہ کہتے ہیں۔۔۔
اور دوسری روایت ۔۔
ام المومنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے ۔فرماتی ہیں۔
كان رسول الله صلى الله عليه و سلم يستفتح الصلاه  بالتكبير والقراءه بالحمد لله رب العالمين ويختم الصلاه با التسليم ۔۔۔۔۔
رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کو تکبیر( تحریمہ) سے شروع فرماتے۔ اور قراءت کا آغاز الحمد للّٰہ رب العالمین سے کرتے ۔۔ اور،، اسلام علیکم ورحمتہ اللہ ،،پر نماز کو ختم فرماتے۔۔۔۔۔۔
(مشکوہ شریف)۔۔۔
نماز کی تکبیر
حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے۔ فرماتے ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ۔۔
مفتاح الصلاه الطهور وتحريمها التكبير وتحليلها التسليم۔۔۔۔۔
طہارت نماز کی کنجی ہے۔ تحریم اس کی تکبیر ہے۔ اور سلام پھیرنا اس کی تحلیل ہے۔۔۔۔۔(ترمذی شریف )۔۔
تکبیر کہنے سے پہلے ہاتھ اٹھانا۔۔
حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے ۔فرماتے ہیں ۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علی وسلم کو دیکھا۔
اذا قام الى الصلاه رفع يديه حتى تكونا حذ ومنکبیہ ثم یکبر۔۔۔۔۔۔
جب آپ نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے یہاں تک کہ مونڈھوں کے برابر آ جاتے ۔ پھر تکبیر تحریمہ فرماتے۔۔۔
(نسائی شریف )۔۔۔۔
پہلے ہاتھ اُٹھانا پھر تکبیر کہنا
حضرت وائل بن حجر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے۔ فرماتے ہیں۔
انه ابصر النبي صلى الله عليه و سلم حين قام الى الصلاه رفع يديه حتى كانتا بحيال منکبيه وحاذی ابھامیہ اذنیہ  ثم كبره۔۔۔۔۔
میں نے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جب آپ نماز کے لئے کھڑے ہوئے ۔تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے ۔ یہاں تک کہ دونوں ہاتھ کندھوں کے مقابل آ گئے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھوں کو کانوں کے مقابل کردیا ۔پھر تکبیر کہی،،۔
( ابوداود، نسائی ،مسلم شریف )۔۔۔۔۔
تکبیر تحریمہ کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھوں کی انگلیاں کس طرح رکھتے تھے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں۔۔
كان رسول الله صلى الله عليه وسلم اذا كبر للصلاه نشر اصابعه۔۔۔۔۔
رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم (جب نماز شروع فرماتے )تکبیر کہتے تو اپنی انگلیاں مبارک کھلی رکھتے (یعنی آپس میں ملا کر نہ رکھتے تھے بلکہ کشادہ رکھتے)۔۔۔۔۔۔(ترمذی شریف )۔۔
تکبیرِ تحریمہ کے لئے ہاتھ کس طرح اٹھائے
حضرت سعید بن سمعان رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ بنی زریق میں آئے ۔اور انھوں نے بتایا۔۔
كان يرفع يديه في الصلاه مدا۔۔۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں اپنے ہاتھ آگے بڑھا کر اٹھایا کرتے تھے۔۔۔۔
(نسائی شریف )۔۔۔
تکبیر تحریمہ کے وقت ہاتھ کہاں تک اٹھائے
حضرت وائل بن حجر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے۔ فرماتے ہیں۔
صليت خلف رسول الله صلى الله عليه و سلم فلما افتح  الصلاه کبر و رفع يديه حتى حاذتا اذنیہ ۔۔۔۔
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب نمازشروع فرمائی،اور تکبیر (تحریمہ) کہی اور اپنے دونوں ہاتھ اپنے کانوں تک اٹھائے،،۔
(نسائی شریف )۔۔۔۔
دوسری روایت
حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے۔ فرماتے ہیں۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔
اذا كبر رفع  يديه حتی یحاذی بہما اذنيه۔۔۔۔
آپ صل اللہ علیہ وسلم جب تکبیر فرماتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے کانوں تک اٹھاتے،،۔
( صحیح مسلم ۔مشکوۃشریف ۔ بخاری شریف۔ ابن ماجہ۔ مسند احمد)۔۔۔۔
تکبیر تحریمہ کے وقت انگوٹھے کہاں تک لے جائے
حضرت وائل بن حجر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے۔ فرماتے ہیں۔۔
انه راى النبي صلى الله عليه و سلم اذا افتتح الصلاه رفع يديه حتى تکاد ابهاماه تحاذي شمحمت اذنيه۔۔۔۔
انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے نماز شروع فرمائی۔ تو آپ نے دونوں ہاتھ اٹھائے یہاں تک کہ آپ کے انگوٹھے کانوں کی لو تک پہنچ گئے۔۔۔(نسائی شریف )۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(نوٹ ) یہاں پر بیان کیے جانے والے تمام مسائل فقہ حنفی کے مطابق ہیں۔۔۔۔۔۔۔

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

بلاگ میں تلاش کریں