19 اگست, 2017

دہشت گردی کی تعریف اور اسکے اسباب


اگر دہشت گردی کی تعریف کریں تو اس کے پیچھے کوئی بھی سوچ یا نظریہ کارفرما ہوسکتا ہے۔مثلاََ مذہب کے نام پر ہونے والے واقعات،فاشزم کی آڑ ہونے والی جنگیں، نظریاتی تبدیلی کے نام پر، کشور کشائی اور فتوحات کے نام پر ،لوٹ مار ،قتل و غارت، آبروریزی ،طاقت کے حصول، یا معاشی اور سیاسی اثر و رسوخ کی خاطر  ہونے والی لڑائیاں ۔یہ تمام دہشت گردی کی اقسام ہیں۔


دہشت گردی دو طرح کی ہے انفرادی اور دوسری حکومتی یا اجتماعی، ہمیشہ انفرادی دہشت گردی کو حکومتی دہشت گردی جنم دیتی ہے۔

دنیاکی بڑی بڑی طاقتوں نے ہمیشہ دہشت گردی کو جنم  دیا اور پھر اس دہشت گردی کو مٹانے کے لئے اپنی طاقت کا استعمال کیا جس کا نتیجہ امن کی تباہی کی صورت میں سامنے آیا۔

اس وقت دنیا میں ہونے والی دہشت گردی کا مقابلہ دو طریقوں سے کیا جا سکتا ہے۔

نمبر1

بحیثیت قوم ایک ذمہ داری ہماری ہے کہ ہم اپنے گردوپیش پر نظر رکھیں۔ اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت کے حوالے سے ان کی نگرانی کریں۔ ہمارے بچے کہاں اٹھتے بیٹھتے ہیں، دوست کون ہیں، اساتذہ کس طرح کے ہیں، اور اس بات کی تسلی کریں کہ اگر وہ کسی دینی ادارے کے ساتھ، یا مسجد کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں تو وہاں انتہا پسندانہ سوچ تو  پروان نہیں  چڑھ رہی،اور آجکل یونیورسٹیوں میں نگرانی کی بھی ضرورت ہے ۔

اور دوسری بات کو سمجھنے سے پہلے یہ بات اپنے ذہن میں بٹھائیں، اور کوئی شخص بھی اس بات  کو درست نہیں کہہ سکتا ،کہ اگر کسی  نے میرے بھائی کو ماراتومیں اپنے ہمسایہ کو نہیں چھوڑوں گا۔عقل کا تقاضا یہ کہ مجرم کو سزا دی جائے۔ نہ کے ہمسائے کو، مگر اس وقت ایک شخص اپنے بھائی کا بدلہ اپنے ہمسائے سے لینے پر بضد ہے، اوراس کو درست یاجائز سمجھتے ہوئے اس پر عمل کرتا ہے ۔
نمبر2


ھاں بہت سے سوالات یورپ و امریکہ جیسی بڑی طاقتوں پر اٹھتے ہیں۔ لیکن ان وجوہات کو جاننے کے باوجود ھمارے پاس اس کا کوئی حل نہیں۔۔
(1)سوال یہاں آج یہ بھی اٹھایا جارہا ہے کہ داعش کا وجود آخر کیسے عمل میں آیا؟۔
اگر اس کا جواب یہ ھے ۔
کہ عالمی طاقتوں کے بغیر یہ ممکن نظر نہیں آتا تو پھر کیا ھم داعش کی حمایت کر کے ان عالمی طاقتوں کے آلہ کار بنیں نہیں ھرگز نہیں۔ 
اِس سوال کی درجنوں وجوہات اپنی جگہ مگر اِس حقیقت سے بھی انکار ممکن نہیں کہ اِس تمام تر عمل میں برین واش کی تھیوری سرفہرست ہے ۔۔
(2)سوال یہ بھی اُٹھایا جارہا ہے کہ داعش، بوکو حرام اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کی فنڈنگ کہاں سے ہوتی ہے....؟

امن دشمن چاہتے ہیں کہ کسی طرح عوام میں انتشار و اختلاف پیدا کریں جس کے لئے وہ مذہبی، لسانی اور علاقائی سمیت دیگر تعصبات کو فروغ دے کر اقوام کو ایک دوسرے کے مقابل کھڑا کرنا چاہتے ہیں۔ اس وقت دنیا کے بعض ممالک ، کچھ اسلامی ممالک مثلاََ افغانستان،پاکستان،شام،اوردیگرممالک  میں اپنے نظریات کو فروغ دینے کے لئے مختلف علاقوں میں بے پناہ پیسہ خرچ کر رہے ہیں جن میں سے تکفیری  نظریات کو فروغ دینے والے ممالک اور طاقتیں سرفہرست ہیں۔ انہی نظریات کی ترویج کا نتیجہ آج دہشت گردی کی صورت میں ہمارے سامنے ہے۔
 جبکہ دوسری طرف متعدد ایسے دینی مدارس بھی ہیں جن میں موجود ہیں جن کو بیرون ممالک سے بھرپور فنڈنگ کی جاتی ہے اور ان مدارس میں علی الاعلان تکفیریت اور جہاد کی تبلیغ و ترویج کی جا رہی ہے۔+
بعض متشدد اور متعصب علماء کی جانب سے سرعام دیگر مسالک و مذاہب کے ماننے والوں کی تکفیر بھی کی جاتی ہے۔ اوراسلام کے نام پر متعدد مدارس کو فنڈنگ کرنے والے ممالک کے امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات بھی کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

بلاگ میں تلاش کریں