12 اگست, 2017

آہ ! ڈاکٹر رتھ کتھرینہ فائو





،،حکم ہمارا چلتا ھے،،
جنتی اور جہنمی ہونے کی ٹکٹیں ھم بانٹ رھے ہیں
،،کوئی جنت بھیجنے پہ بضد ھے ،اور کوئی دربان بن کے دروازے پہ روکے جارھا ھے،ھم وہ ہیں جن کو ساری دردیں کسی کے مرنے کے بعد ہی اٹھتی ہیں ، آہ ،، رتھ کتھرینہ فاو ،،اب تواس دنیا میں نہیں رہی،ہمیں اب تیری فکر کھائے جارہی ہے ۔ آج تیری فکرکرنے والوں کو پتہ بھی نہیں ہو گا۔ کہ تو نے اپنی زندگی کے آخری ایام کیسے گزارے ہیں ، حالانکہ تونے ستاون 57 سال ہمارے درمیان گزارے ہیں۔۔۔۔۔ مگر تیرادرد نجانے آج کیوں جاگا ھے۔ 
آج فیس بکی محققین کو درد اٹھ رھا ھے ، آج مرنے والی کو جنت میں زبردستی بیجھنے پر بضد ہیں ، کل تک وہ زندہ تھی ۔ تو درد نہیں جاگا ۔ کاش کوئی اسلام کی طرف بلا لاتا، مگر تمہیں تو فیس بک نے سکھایا ہے ، زندہ پہ لعنت بیجھو ، مر جائے جنت بیجھو، ہم ایسی قوم ہیں ،بھٹو زندہ تھا تومارنے پہ بضد تھے،،مر گیا تو زندہ کہنے پہ بضد ہیں۔۔ آپ کی مرضی جس کو جہاں چاہےبیجھو!
(ایک یہ کہتا ہے۔)
ڈاکٹر رتھ فاو۔۔۔ یہ تھی مریم ۔۔ قوم کی بیٹی۔۔ قوم کی ماں ۔۔۔ اللہ غریق رحمت کرے۔۔ جو انہوں نے کیا۔۔ یہ ہے پاکستان کی اور انسانیت کی خدمت۔۔
(دوسرا کہتا ہے۔)
اللہ تعالی ان کے ساتھ اپنی خصوصی رحمت اور عافیت کا معاملہ فرمائے ۔آمین
(تیسرا کہتا ہے۔)
آہ ڈاکٹر رتھ کتھرینہ فاؤ ! آج اس عظیم انسان کیلیے دل کی گہرایئوں سے مغفرت کی دعا۔۔
میں یہ کہتا ہوں کیا یہ کہنا (ڈاکٹر رتھ فاو) کی عظمت کو اجاگر نہیں کرتا۔
تیرے احسان بیاں ہو جائیں ایسے الفاظ کہاں سے لاؤں۔(آہ ڈاکٹر رتھ فاؤ)
یہ بھی کہا جا سکتا ہے۔!
آہ ڈاکٹر رتھ فاو! سچی خدمت خلق کا ایک باب ختم ہوا۔ ڈاکٹر رتھ فائو ! کوڑ کے متاثر مریضوں کیلئے مسیحہ تھی ۔ ڈاکٹر رتھ کی ساری خدمات جو کوڑ کے مریضوں کی خدمت اور بحالی کے سلسلے میں کی گئ تھیں، اور پاکستان سے کوڑ کے خاتمہ کرنے کیلئے انہوں نے کی تھیں انکو ہمیشہ یاد رکھا جائے۔ 
آنجہانی ڈاکٹر رتھ فاؤ کی انسانیت کے لیئے خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ بلاشبہہ پاکستان میں ان کی خدمات کو برسوں یاد رکھا جائے گا۔ حکومت پاکستان نے بھی ان کی خدمات کے عوض انہیں بہت سے ملکی ایوارڈز سے نوازا۔ جن میں 
٭ ستارہ قاعد اعظم
٭ ہلال امتیاز
٭ ہلال پاکستان
٭ جناح ایوارڈ
٭ نشان قاعد اعظم 
٭ ڈاکٹر آف سائنس (DSc) آغا خان یونیورسٹی کراچی 
شامل ہیں۔
مذہب کے حوالے سے آنجہانی ڈاکٹر رتھ فاؤ کا تعلق عیسائی فرقہ کیتھولک سے تھا (لیکن کسی ایک نے پروٹسٹنٹ لکھا) 
! لیکن!
یہ یاد رکھیے ! جن کے پاس ایمان نہیں ،آخرت میں ان کا کوئی حصہ نہیں کیونکہ آخرت میں ان اعمال کے نافع ہونے کے لیے ایمان لانا ضروری ہے !
اللہ عزوجل کی وحدانیت پر ایمان 
اللہ عزوجل کے مبعوث کردہ تمام کے تمام انبیاء و رسل بالخصوص ختم الرسل ﷺ پر ایمان 
اللہ عزوجل کی نازل کردہ کتب و صحائف بالخصوص قرآن حکیم پر ایمان 
اللہ عزوجل کے فرشتوں پر ایمان 
تقدیر پر ایمان 
روز آخرت پر ایمان !!!!
تب جا کر دنیا میں کیئے گئے اعمال حسنہ آخرت میں بھی کام آئیں گے !!!
اللہ کے رسول کا فرمان ضرور سن لو ! 
حاتم الطائی(تاریخ انسانیت کا مشہور سخی) اس کی بیٹی سفانہ جب قیدیوں میں قید ہو کر آئی تو رسول اکرام ﷺ کے سامنے کھڑی ہو کر رہائی کی درخواست کرتے ہوئے کہنے لگی ’میرا باپ ،قیدیوں کو آزاد کراتا تھا ، لوگوں کے حقوق کی حفاظت کرتا تھا ، مہمان نواز تھا ،اور مصیبت زدہ کی پریشانیوں کو دور کرتا تھا ، کھانا کھلاتا تھا ، اس نے ضرورت مند کو کبھی خالی نہ لوٹایا‘ تو رسول اللہ نے فرمایا یہ صفات تو مومن کی ہیں ’تیرا باپ اگر مسلمان ہوتا تو ہم ضرور اس پر رحمت بھیجتے (یعنی بخشش و مغفرت کی دعا کرتے)‘ اور فرمایا اس کو چھوڑ دو کیوں کہ اس کا باپ مکارم اخلاق کو پسند کرتا تھا ۔
آخر میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ کچھ باتیں اللہ پر چھوڑدیجئے کیونکہ جنت و جہنم کے فیصلے اللہ نے کرنے ہیں ھم نے نہیں ،، اللہ کے رسول ﷺ کی احتیاط دیکھیے حاتم طائی کے بارے میں دعا نہیں مگر جہنمی بھی نہیں کہا

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

بلاگ میں تلاش کریں