01 نومبر, 2017

شخصیت پرستی اور اس کے نقصانات

شخصیت پرستی اور اس کے نقصانات (قسط نمبر 4)
ہمارے یہاں شخصیات دین پر اتنا اثر انداز ہوتی ہیں ۔ کہ لوگ شخصیت کے بغیر دین ماننے کے لیے تیار ہی نہیں ہوتے۔
اس وقت امت کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ شخصیات کو دین کے اصول و قوانین پر نہیں  پرکھا جاتا ۔ بلکہ دین کو شخصیات کے تابع کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ آج شخصیات کے قول کو ہی دین بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔
آج موجودہ دورکے کچھ فرقوں اور فتنوں کے بارے میں کچھ گفتگو کروں گا۔۔۔۔ عموما جو فرقے برصغیر میں میں وجود میں آئے۔
نمبر(1)  دین اکبری یا دین الہی
مغل بادشاہ جلال الدین اکبر کے دور میں بہت سی ہندوانہ رسوم و رواج اور عقائد اسلام میں شامل ہو گئے تھے۔ اور اس کو دین اکبری ،،دین الٰہی ،،کا نام دیا جا رہا تھا۔
اور اللہ تبارک وتعالیٰ نے حضرت مجدد الف ثانی رحمتہ اللہ علیہ کے ذریعے اس فتنے کو مٹایا ۔۔۔۔
امام ربانی شیخ احمد الفاروقی السرہندی رحمت اللہ علیہ
تاریخ پیدائش سنہ 1562 ۔۔۔۔۔ تاریخ وفات سنہ 1624
نمبر 2 ۔۔ فتنہ مرزائیت ،
جسے احمدیہ جماعت بھی کہتے ہیں  1889ء میں مرزا غلام احمد قادیانی (1835ء تا 1908ء) نے لدھیانہ میں قائم کی۔ مرزا غلام احمد نے اعلان کیا کہ انہیں الہام کے ذریعہ اپنے پیروکاروں سے بیعت لینے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس نے امام مہدی اور مسیح اور حضرت محمدؐ کے تابع نبی ہونے کا بھی دعویٰ کیا۔ مرزا غلام احمد کی وفات کے بعد حکیم نورالدین کو اس کا پہلا خلیفہ المسیح منتخب کیا گیا ، 1914ء میں حکیم نور الدین کا انتقال ہوا تو پیروکاروں کا اجتماع دو گروہوں میں بٹ گیا جن میں سے ایک احمدیہ مسلم جماعت اور دوسرا احمدیہ انجمن اشاعت اسلام لاہور کہلاتا ہے۔۔ اس وقت پوری دنیا کے مسلمانوں نے مرزائیوں کو غیرمسلم قرار دیا ہے اور پاکستان کے آئین کے تحت ان کو غیر مسلم قرار دیا ہے۔۔اس لئے یہ مسلمان کا لفظ استعمال نہیں کر سکتے ۔۔
نمبر 3 ۔۔ فتنہ گوہر شاہی
ریاض احمد گوہر شاہی (25 نومبر1941ء تا 25 نومبر2001) نےانجمن سرفروشان ِاسلام کی بنیاد رکھی۔۔۔
اور بہت تھوڑے وقت میں کافی زیادہ نام بنایا اور مختلف دعوے کبھی چاند نظر آنا ۔ کبھی بیت اللہ میں ۔ تبلیغ کیلئے نوجوان بے پردہ لڑکیوں کا استعمال۔اور دیگر بہت سی خرافات اس نے بکیں ۔ اور اللہ نےاس کو تھوڑے ہی عرصے میں موت دے دی ۔ اور امت پر رحم کیا۔۔۔۔
مگر آج بھی اس کاایک نائب انگلینڈ میں بیٹھا ہوا ہے ،، یونس گوھر ،، جس کا نام ہے اسلام کے بارے میں۔ کا بیت اللہ کے بارے میں۔ وطن عزیز پاکستان کے بارے میں۔ بہت  ہی بیہودہ بکواسیات کرتا ہے۔۔۔۔ یو ٹیوب پر سب موجود ہے ۔۔۔۔۔۔۔
نمبر 4۔۔۔نور بخشیہ یا “نور بخشی“
صوفیہ امامیہ نور بخشیہ ایک فرقہ ہے۔ جسکا بانی شاہ سید محمد نوربخش ایرانی( امامیہ سے مراد خلافت حضرت علی کی الادا میں ہی ماننے والے۔ اہل تشیع فکر ) ۔اس فرقے کے پیروکار بلتستان اور لداخ کے علاقوں میں ایک بڑی تعداد موجود ہیں۔ سید محمد شاہ نورانی اس فرقے کا موجودہ مذہبی رہنما ہیں۔
نمبر 5۔۔۔۔ سلفی فرقہ
فرقہ سلفی ایک ایسا فرقہ ہے جو اپنے مسلمان ہونے کا دعوی کرتا ہے اور دوسرے فرقوں کو کافر سمجھتا ہے ،یہ فرقہ اسلامی معاشرہ کو سلف صالح کی پیروی کرنے کی دعوت دیتا ہے۔۔ مگر خود ہی سلف صالحین کا منکر ہے ۔ اپنے علاوہ سب کو  مشرک کہنا ان کا پسندیدہ مشغلہ ہے ۔۔۔۔
نمبر 6۔۔۔۔۔۔غیر مقلد (اہل حدیث )
غیرمقلد شریعت اسلامی کی ایک اصطلاح ہے۔ یہ لفظ ان مسلمانوں کے لئے بولا جاتا ہے جو کسی امام کے مقلد نہ ہونے کا دعوٰی کرتے ہیں۔لیکن دراصل وہ اپنے موجودہ علماکے مقلد ہوتے ہیں  ۔ کیونکہ تقلید کہتے ہیں قرآن و حدیث کے مشکل مقامات کو سمجھنے کیلئے کسی متبحر عالم کی طرف رجوع کرنا اور غیر مقلدین قرآن و حدیث کو سمجھنے کے لئے اپنے علماء کی طرف رجوع کرتے ہیں اور اسی کو تقلید کہا جاتا ہے۔۔۔۔
نمبر7۔۔۔۔۔۔۔فتنہ غامدیت
غامدیت ہے کیا ۔۔۔۔۔۔انکار حدیث
اصح الکتب بعد کتاب الله الصحیح البخاری
میں روایت کی گئی نصف سے زیادہ احادیث کا انکار اور صحاح ستہ میں موجود متعدد احادیث کا بھی برملا انکار کیا ہے،
یعنی کہ غامدی کے نزدیک کسی بھی سنت کے لیے ضروری ہے کہ وہ سنت ہم تک صحابہ کرام اور بعد کی امت کے اجماع اور تواتر سے ہم تک پہنچی ہو
اگر کسی سنت کا اثبات فقط حدیث سے ہورہا ہو تو غامدیت کے نزدیک وہ سنت نہی کہلائی جائے گی ۔
عقیدہ ختم نبوت کے بعد "حدود قرآنیہ " پر بھی من گھڑت تاویلات غامدی کا پسندیدہ مشغلہ رہا ہے چنانچہ جاوید احمد غامدی اپنی کتاب "برہان" کے صفحہ 138 طبع چہارم 2006 پر لکھتے ہیں " شراب نوشی پر کسی بھی قسم کی کوئئ شرعی سزا مقرر نہیں ہے" حالانکہ شراب کی حرمت وہ مسئلہ ہے جو کہ حدود قرآنیہ میں شامل ہے،
جاوید احمد غامدی متعدد مقامات پر قرآن کریم کی سبعہ قرآت کا انکار، قتل و دیت کے شرعی قانون کو وقتی قانون کہنا، مرد و عورت کی دیت کو برابر قرار دینا، شادی شدہ اور کنوارے دونوں کے لیے زنا کی ایک ہی سزا پر اصرار کرنا اور رجم کا انکار کرنا، عورت کے لیے پردے کے وجوب کا انکار کرنا، اور حضرت عیسی علیہ السلام کے آسمان کی طرف زندہ اٹھا لیے جانے کا انکار کرنا بھی غامدی عقائد میں شامل ہے،
غرض کہ دین متین کے ہر شعبے اور مسئلہ کو ایک نیا رخ دے کر شریعت اسلامی کے متوازی ایک نیا دین بنانے کا نام غامدیت ہے۔
نمبر 8۔ اِسی کے پیچھے پیچھے ایک فتنہ انجینئر مرزا محمد علی ہے۔
اُس وقت یوٹیوب چینل پر بیٹھا ہوا ہے علمائے اسلام  ۔ بزرگانِ دین ۔ سلف صالحین۔  اور مسلمانوں کی تحقیق شدہ کتب احادیث۔ اور مستند بزرگانے دین کی کتب کے خلاف زبان درازی کرتا ہے۔۔۔۔ جن کو ابھی اس کے فتنہ ہونے پر یقین نہیں ایک دو سال میں وہ بھی سمجھ جائیں گے۔۔
یہ مضمون چونکہ بہت زیادہ طویل ہو رہا ہے اس لیے باقی اگلے مضمون میں بیان ہوگا۔۔۔۔۔
محمد یعقوب نقشبندی اٹلی

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

بلاگ میں تلاش کریں