02 نومبر, 2017

غیر مسلم کی موت پر ہمارا رویہ

ہم اور ہمارے جذبات
ویسے تو ہم عمومی زندگی میں بھی ایسے ہی ہیں مگر کئی واقعات ہمارا امتحان بن جاتے ہیں۔
آج اس دنیا سے چلے جانے والی ،،دینا واڈیا،، جو کہ قائداعظم محمد علی جناح کی اکلوتی صاحبزادی تھیں۔
مرنے والی نے قائد اعظم محمد علی جناح کی زندگی میں ہی۔  1938 میں انڈیا کے ایک بزنس مین جو کہ مذہب کے لحاظ سے ایک پارسی تھا یعنی،، آتش پرست،، اس سے شادی کر لی جس کے سبب سے قائداعظم بھی اپنی بیٹی کو وہ عزت و مقام نہیں دے پائے جو کہ اپنی اکلوتی بیٹی کو دینا چاہتے تھے۔ مرنے والی کی اولاد میں سے ایک نسلی واڈیا جو کہ آج بھی آتش پرست ہے۔ اور انڈیا کی شہریت رکھتا ہے۔
بات کو آگے بڑھانے سے پہلے آتش پرستوں کے عقیدہ کے بارے میں تھوڑا جان لیجیے۔۔
آتش پرست
ایک پارسی  سکالر لکھتا ہے  :
“آگ کی پرستش کرنا انسان کے لئے ایک قدرتی فعل ہے ۔ کیوں کہ یہ کائنات کے چار بنیادی  اجزاء میں سے ایک جز ہے جس سے انسانی تہذیب کے ارتقاء میں مدد ملی۔ آگ ہی نے انسان کی سردی اور جنگلی جانوروں سے حفاظت کی، کھانے کو پکایا اور گندگی اور غلاظت کو ختم کیا۔ مسافروں کو راستہ دکھایا اور انسانوں کو آتش دان کے گرد اکٹھا کیا۔ آگ ہی روشنی حرارت اور طاقت کا منبع ہے۔ “
اور پارسی مذہب کی مقدس کتاب۔ جس کا نام ہے۔  ،، اوستا،،اس کی زبان قدیم پہلوی ایرانی سے ملتی جلتی ہے۔
یہ تو تھی پارسی آتش پرستوں کی مختصر کہانی۔
میرا نقطہ نظر
جب کوئی ایسی شخصیت اس دنیا سے چلی جاتی ہے جو کہ مسلمان نہیں ہوتی تو ہم دو گروہوں میں بٹ جاتے ہیں۔
جب دونوں کے موقف کو سنا جائے تو اپنے اپنے موقف میں دونوں ہی درست نظر آتے ہیں۔
ایک گروہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر یہ کہتا ہے کہ وہ  جنت میں چلی جائے  یا چلا جائے۔
اور دوسرا گروپ ایمانی تقاضے سے یہ کہتا ہے جنت مومن کے لئے ہے کافر کے لئے نہیں اس لیے جو غیر مسلم مر جائے تو اس کے لیے جنت کی دعا نہیں کرنی چاہیے۔
ایک بات یاد رکھئیے۔۔۔
بات یہ ہے کہ جس نے اپنی زندگی میں جو بھی مذہب چنا جس مذھب کا بھی انتخاب کیا وہ اس کی ذاتی پسند ہے قابل نفرت ہوتا تو چھوڑ کر پسندیدہ مذہب میں چلا جاتا۔
کل کو مجھے بھی موت آنی ھے۔ اگر کوئی مجھے مسلمان کہے تو یہ میرے لئے فخر کی بات ہے ۔ شرمندگی کی بات نہیں۔
اسی طرح کوئی عیسائی ہے کوئی یہودی ہے ، کوئی پارسی ہے۔
اگر مرنے والے پارسی تھی تو ہم اسے پار سی کہیں تو کونسی بری بات ہے۔۔وہ اس کا پسندیدہ مذہب تھا۔
اگر کسی نے ساری زندگی اسلام کو پسند نہیں کیا تو ہم  کیوں اس کے مرنے کے بعد زبردستی اسے اسلام میں داخل کریں ۔
دوستو  ! اظہار دکھ، رنج ، غم ، افسوس کا اظہار ضرور کیجئے۔۔۔۔
مگر جنت میں بھیجنے کا ۔۔۔ یا جنت سے روکنے کا ٹھیکہ مت لیجیئے۔۔۔۔۔
ایسے مواقع پر خاموشی اختیار کیجئے۔۔۔۔۔
معذرت کے ساتھ اگر کسی کی دل آزاری نہ ہو
دینا واڈیا کی سو سالہ زندگی کا کوئی کردار اسلام کے حق میں یا پاکستان کے حق میں تاریخ میں نہیں ملتا۔ مرنے والی پاکستان بننے سے نو سال پہلے آتش پرست سے شادی کر چکی تھی۔
ہاں ایک بات اس کے کریڈٹ میں ہے کہ وہ قائدِ اعظم محمد علی جناح کی صاحبزادی تھی۔
لیکن یہ بات اسلام کی نظر میں اہمیت نہیں رکھتی۔ وگرنہ یزید جس کو ہم لعنتی اور مجرم گردانتے ہیں۔
وہ کاتبِ وحی حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کا صاحبزادہ تھا۔ مگر کوئی صاحبِ ایمان امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کا بیٹا ہونے کے سبب سے اس پر مہربان نہیں۔
حضرت نوح علیہ السلام  کا بیٹا طوفان میں غرق ہو جاتا ہے مگر اسکو بیٹا ہونے کا کوئی نفع نہیں پہنچتا کیونکہ وہ کافر ہو چکا۔
دوستوں جب وہاں اتنی اتنی بڑی ہستیوں کی اولادوں کو نفع نہیں پہنچا تو ہم کیوں اللہ اور اسکے رسول کی خلاف ورزی کرکے جنت تقسیم کرنے پہ تلے ہوئے ہیں۔

خدارا۔ ! ایسے موقعوں پر جنت بانٹنے والے بھی ۔۔  اور جنت سے روکنے والے بھی احتیاط کریں۔۔۔
محمد یعقوب نقسبندی اٹلی

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

بلاگ میں تلاش کریں