16 نومبر, 2017

کیا اہل سنت و جماعت (بریلوی )بھی متشدد ہیں؟

کیا اہل سنت وجماعت بریلوی بھی متشدد ہو گئے ہیں ؟
میرا یہ نقطہ نظر خالصتاََ میرا ہے۔ اس کو کسی جماعت کا موقف نہ سمجھا جائے۔
کیونکہ میں اتنا ہی بریلوی ہوں، جتنا میں نقشبندی ،چشتی ، سہروردی ، قادری ، ہوں اسی طرح بریلوی ہوں۔ بلکہ میں ڈیڑھ سو سالہ (سنی) نہیں ہوں۔۔ میں عراق میں بھی سنی ہو ں ۔ میں شام میں بھی سنی ہو ں ۔ میں افریقہ میں بھی سنی ہوں۔  عرب میں بھی سنی ہو ں۔۔ ہمیں آپ مزاروں والے یا صوفیا کرام کو ماننے والے کہہ سکتے ہیں ۔کیوں 14سو سال سے چین میں بھی حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے مزار کی حفاظت کرنے والے ہم سنی ہیں۔ اور دنیا ہر کونے ہم ہی ثقافت ِاسلامی کے محافظ ہیں۔
اب آتا ہوں اصل بات کی طرف
سنی جن کو برصغیر میں بریلوی بھی کہتے ہیں یہ ہمیشہ سے ہی شدت پسند تھے اور ہیں ۔مگر صرف ایک بات پر اور وہ ہے تحفظ ناموس  رسالتﷺ جس کے لئے غازی علم الدین شھید  نے ناموس رسالت کے لئےاپنی جان دے کر شدت پسندی کی ، قائداعظم نے علم الدین کا  کیس لڑ کے شدت پسندی کا مظاہرہ کیا ، علامہ اقبال نے پہلی صف میں جنازہ پڑھ کر شدت پسندی کا مظاہرہ کیا، علم الدین تو ان پڑھ تھا  مگر قائد اعظم اور علامہ اقبال جن کو خطاب بھی انگریز کا عطا کیا ہوا تھا، وہ تو یورپ کے ڈگری ہولڈر تھے وہ تو شدت پسندی نہ کرتے،
مگر نہیں جب معاملہ رسول اللہﷺ کی ناموس کا آجائے ، تو ہر ایمان والا شدت پسند ہے۔۔ حب رسول کا شعلہ ہردور میں ہر مسلمان کے سینے میں فروزاں رہا ہے ۔ حضرت معاذ اور معوذؓ سے لے کرحضرت زیاد بن سکن تک .... حضرت خبیبؓ سے حضرت حبیب بن زید انصاری تک .... حضرت عمر بن عبدالعزیزؓ سے صلاح الدین ایوبی تک .... اور غازی علم الدین شہیدؓ سے غازی عامر عبدالرحمان چیمہ تک اور غازی ممتاز حسین قادری تک.... فدائیان ناموس رسالت کی یہ تابندہ کہکشاں ہمیں یاد کرواتی ہے۔ ناموس رسالت پر یہ قربانیاں جاری رہیں گی۔ اس کے علاوہ  ہم ہر معاملے میں امن پسند ہیں، ہمارے مزارات کو بمبوں سے اڑایا گیا ہم پرامن رہے، سینکڑوں لوگوں کو مشرک کالقب دےکرشہید کر دیا گیاہم پرامن رہے، مساجد میں خود کش حملے ہوئے ہم پرامن رہے،چوراہا ،سٹیڈیم ،جلوس میلاد میں خود کش حملے ہوئے ،ہم پرامن رہے، کیا کیا نہیں کیا گیا ہماری ذات کے ساتھ خارجی لٹریچر اربوں روپے کا ہمارے گلی کوچوں میں پہنچایا گیا ،ہم پرامن رہے۔کبھی طالبان ، کبھی داعش ، اور اس کے حمائتی شرک و بدعت کا لیبل لگا کر قتل کرتے رہے ہم پرامن رہے۔۔ پاکستان کے دل اسلام آباد میں آج بھی اسی شدت پسند ذہنیت کے لوگ ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں ، جن کی زبانوں سے ایک لفظ بھی کبھی دہشت گردوں کے خلاف نہ نکلا مگر ہم پھر بھی پرامن رہے۔۔۔۔
جس دن ختم نبوت کے قانون میں ہونے والی ترامیم پر ہماری تسلی ہوئی ۔ اور جو اس قانون میں تبدیلی کے مجرم ہیں نشاندہی کردی گئی، اور ان کی سزا کا تعین کر دیاگیا
،تو ہم پھر پر امن ہونگے ۔ہماری تاریخ گواہ ہے ہم پرامن لوگ ہیں۔ اسلام سے اور بانی اسلام رسول اللہ سے، پاکستان سے، اور آئین پاکستان سے،  اور پاکستانی فوج سے ، ہمیشہ سے محبت کرتے ہیں ۔۔۔
ایک وہ درود شریف، اور محبت رسول ﷺ ہی تو ہے جس کے لئے ہر صاحب ایمان ہر وقت تڑپتا ہے ،اور اس کے لئے میرا تن من دھن اور میری اولاد سب نبی آخر الزمان ﷺ پہ قربان ہے، رہی بات مولوی خادم کی گالیوں کی جب وہ اس مشن سے فارغ ہونگے ۔ پھر گالیوں کا جواب طلب کریں گے ، مگر ابھی ھم الجھنا نہیں چاہتے ۔۔ بعد میں دیکھیں گے کس گالی دی اور کیوں گالی دی ، نجانے ۔۔ بابے علامہ خادم حسین رضوی سے ہمارے کتنے اختلاف ہوں ۔ مگر ابھی صرف ناموس رسالتﷺ پیش نظر ہے۔
ہم تو ایسے پر امن ہیں جب متشدد جماعتیں یہ کہ رہی تھیں ہم اپنے مدارس میں کسی کو داخل نہیں ہونے دیں گے، تواس وقت بھی مدارس اہلسنت وجماعت کے زیر انتظام سیمینار میں یہ ‘‘مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا گیا۔ وہ سیمینار جس میں ملک بھرسے 250سے زائدمدارس اہل  سنت کے ناظمین ،شیوخ الحدیث،مدرسین سمیت علماء ومشائخ اہل سنت کی کثیر تعداد نے شرکت کی ،مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ مدارس کوئی دودھ کے دھلے ہوئے نہیں کہ ان کو چیک نہ کیا جا سکے۔ مگر سرچ آپریشن کے دوران مسجد کے تقدس کو پامال نہ کیا جائے ۔
ہم ایسے بھی ہیں۔ ویسے بھی ہیں.
اس دھرنے سے قادیانی اور قادیانی نواز خوش نہیں ہیں ۔۔ اب ڈائریکٹ اس دھرنے کو ختم نہیں کر پارہے تو اسکی اہمیت کو کم کرنے پر زور شور سے کام جاری ہے
تاکہ اسے متنازعہ بنادیا جائے اور پھر سے سب مسئلہ ختم نبوت پر اکٹھے نہ ہوسکیں۔
1) ۔۔ایک کہے گا مولوی خادم حسین گالیاں دیتا ہے۔
2)۔۔دوسرا کہے گا روڈ بلاک کردئیے نظام زندگی متاثر ہوگیا ۔
3)۔۔تیسرا کہے گا یہ اپنی سیاسی دوکانداری چمکا رہے ہیں۔
4)۔چوتھا کہے گا یہ اپنی دال روٹی اور مسلک کا پرچار کرنے کے لیے ختم نبوت کا سہارا لے رہے ہیں ۔۔۔
5)۔پانچواں کہے گا قومی املاک کو نقصان پہنچایا جارہا ہے توڑ پھوڑ کرکے بدامنی اور انتشار پھیلا رہے ہیں۔
یوں عوام کی ایک بڑی تعداد کو دھرنے کے خلاف کرنے کی کوشش جاری ہے ۔
کیونکہ کسی کو خادم حسین رضوی صاحب سے اختلاف ہے کسی کو انکے مسلک سے کسی کو انکی پارٹی سے کسی کو انکے نعرے سے کسی کو سیاسی اختلاف ہے بس انکو مخالفت کھل کر کرنے کے لیے ایندھن کی ضرورت تھی جو چند ایک آئی ڈیز سے اسلام دشمنوں نے  دھرنے میں مختلف کیڑے نکال کر فراہم کردیا۔۔۔۔۔
اس سارے پروپیگنڈے کے دوران ختم نبوت کا معاملہ بھول ہی گیا  سوشل میڈیا پر دھرنے کے خلاف پوسٹ پہ پوسٹ ہونے لگی اور اب آگیا یہودی میڈیا اس نے پوری پاکستانی قوم پر ثابت کرنے کی کوشش کی کہ پوری قوم دھرنے سے پریشان ہے سوشل میڈیا الیکڑانک میڈیا پر اسکے خلاف لوگ غم و غصے کا اظہار کررہے ہیں۔
اور ایک خاتون ہے جو 4 سال تک کسی کے ٹیکسٹ میسج برداشت کرتی رہی ۔ مگر چند دن کا دھرنا برداشت نہیں ہو رہا۔۔۔۔۔دوستو
یوں ایک عظیم مقصد تحفظ ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کو متنازعہ بنایا جا رہا ھے۔۔
اور قوم ہمیشہ جس مسئلے پر ہمیشہ ایک ہوجاتی ھے ۔۔اب کی بار اس کے آگے بندھ باندھے جا رہے ہیں۔ مگر میرا ایمان ہے ایسا نہیں ہوگا۔ ہم متحد ہوں گے۔
یہ وہ پروپیگنڈہ جو اسلام دشمن کررہے ہیں اور میڈیا کو بھی استعمال کر رہے ہیں ۔
امید کرتا ہوں کہ ذی شعور اہلِ ایمان اس کو ناکام بنا دیں گے۔۔۔۔
تحریر :-محمد یعقوب نقشبندی اٹلی

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

بلاگ میں تلاش کریں