15 ستمبر, 2017

غامدی کہتا ہے کہ "میزان" قرآن کا نام ہے


میزان طبع پنجم 2009 صفحہ 33

جبکہ سلف و خلف میں سے کسی نے بھی قرآن کا نام میزان نقل نہیں کیا۔ علامہ سیوطی رحمہ اللہ نے الاتقان میں قرآن کے 55 نام درج کیئے لیکن ان میں قرآن کا نام میزان نہیں لکھا !
غامدی صاحب کے دعویٰ کے بلکل برعکس قرآن کے مطابق ،،میزان،، کیا ہے۔ 
اس کی وضاحت سورہ الرحمٰن کی مندرجہ ذیل آیات سے ہوتی ہے :۔
وَالسَّمَآءَ رَفَـعَهَا وَوَضَعَ الْمِيْـزَانَ (7)
اَلَّا تَطْغَوْا فِى الْمِيْـزَانِ (8)
وَاَقِيْمُوا الْوَزْنَ بِالْقِسْطِ وَلَا تُخْسِرُوا الْمِيْـزَانَ (9)
اور آسمان کو اسی نے بلند کر دیا اور ترازو قائم کی۔
تاکہ تم تولنے میں زیادتی نہ کرو۔
اور انصاف سے تولو اور تول نہ گھٹاؤ۔
قرآن کی ان آیات سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ تخلیق کائنات کے دوران سماوات کی تخلیق کے وقت اللہ عزوجل نے ،میزان، قائم کی جس کا معنی قرآن ہی کی رو سے ،،ترازو،، ہے 
اور ہو بہو یہی معنی علامہ زمخشری رحمہ اللہ نے بھی کیا ہے جنہیں غامدی صاحب امام اللغۃ مانتے ہیں (میزان جلد 1 ص 128 طبع 1985) 
مندرجہ بالا تمہید کی روشنی میں میرا غامدیت سے سوال ہے کہ قرآن کی روشنی میں سلف و خلف میں سے کسی ایک امام مفسر یا محدث کے قول کا حوالہ دیں جنہوں نے ،،میزان،، کو قرآن کا نام قرار دیا ہو ؟

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

بلاگ میں تلاش کریں