19 ستمبر, 2017

فیشن، پردہ اور شریعت

idara tul,idara tul mustfa,dua e khair,tul mustfa,dua,saqib raza,raza saqib mustafai,upi,dua for all,qari shahid,raza mustfai,wazifa for hajat in urdu,dua wazifa in urdu,raza saqib,saqib raza mustafai 2018,bayan raza mustafai 2018,saqib raza mustafai bayan,bayan maulana tariq jameel,raza,islam for all,dua ka wazifa,urdu adab usa,urdu shayari,dua ki qabooliyat ki nishani,ajmal raza qadri 2017

فیشن، پردہ اور شریعت
اﷲ عزوجل نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا۔
اور مسلمان عورتوں کو حکم دو اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی پارسائی کی حفاظت کریں اور اپنا بنائو نہ دکھائیں مگر جتنا خود ہی ظاہر ہو اور دوپٹے اپنے گریبانوں پر ڈالے رہیں۔
سورۃ النور میں رب کائنات اپنے نور کی مثال کے ساتھ ساتھ عورتوں کے لئے حجاب کے احکام نازل فرماکر حقیقتاً عورتوں کے لئے نور کا ساماں پیدا کیا ہے، نورانیت کی پرنور چادر تانی ہے بشرطیکہ کہ ہم ناداں نسواں ان احکام کو سمجھتے ہوئے ان احکام میں موجود … سے قلوب کو پرسکون کرلیں۔

*دیکھ کر اے بنت حوا یہ ادائیں یہ شعار*
*آج ہے چشم فلک بھی دم بخود اور سوگوار*

دور حاضر میں پردہ خواتین کے لئے ایک محاذ اور فیشن ایگو، عزت اہم ضرورت بن گیا۔  ہم ناداں نسواں احکام شرعی کو نظر انداز کرتے اپنے لئے نار جہنم کا ساماں پیدا کررہی ہیں۔ اﷲ عزوجل نے ہمارے لئے نور اتار اور ہمارے لئے روشنی نازل فرمائی اور ہم نے نوروروشنی میں منور ہونے کی بجائے اندھیرے و تاریکی کو اپنا لباس بنالیا، جہنم کے راستے پر گامزن ہوگئیں۔ اپنا تقدس، وقار معیار مسلمان عورت ہونا سب بھول کر ایک چیز یاد رکھیں۔
معزز بہنوں ہم صنف نازک سے ہیں کائنات کے رنگوں کو عورت سے تعبیر کیا گیا ہے۔ بیٹی کی صورت میں گھر کی چہکار، بہن کی صورت میں رونق، بیوی کی صورت میں سکون اور ماں کی صورت محبت خالص، لیکن ان سب کو بھول کر ہم نے صرف اپنا ہی نقصان کیا ہے۔
عورت جس کا نام ہی پردہ ہے، حجاب ہے۔ آج وہ اپنا حجاب بھول کر فیشن کی بھول بھلیوں میں اپنی ترقی و بقاء سمجھنے لگی ہے۔ بے پردگی میں اپنا عروج ماننے لگی ہے، مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔ اس نے بے پردگی کو اپناکر نہ صرف مغربی تہذیبوں کو فروغ دیا بلکہ ایک مسلم عورت کو گرایا ہے حجاب کے تقدس کو پامال کیا، وقار نسواں مجروح کیا۔
اُمّت مصطفیﷺ ہوکر بھی بے پردہ؟ بے حجاب؟
آج اگر ہم سے پوچھا جائے کہ پردہ کیا ہوتا ہے تو بے حد اعتماد و مطمئن انداز میں جواب دیا جاتا ہے۔

*’’پردہ تو آنکھوں کا ہوتا ہے‘‘*
تو اُن سے ایک اور سوال ہے کہ کیا وہ اتنے ہی اعتماد سے یہ جواب دے سکتی ہے۔ *کیا ان کی طرف اٹھنے والی ہر نگاہ میں احترام تھا، ادب تھا، عزت تھی، پاکیزگی تھی۔*
یا ! امھات المومنین رضی اللہ عنہھما کی آنکھوں میں پردہ نہیں تھا*
٭ ایک مسلمان عورت ہوکر کیسے برداشت کرلیاکیا اس کے چہرے کو کوئی نامحرم دیکھے؟
٭ اُمّت مصطفی ﷺ ہوکر کیسے برداشت کرلیا بے پردہ رہنا؟
٭ غیر مسلموں کی تقلید کرنا؟
٭ عریاں ہونا کیسے برداشت کرلیا
*ہوا تجھ پر قلم بھی اشک باراں عورت ہے رنگ کائنات تجھ میں*
*فخر مرداں بن، ناموس خانگان بن، رشک مسلم بن*
عروج، ترقی، بقائ، بے حجابی، بے پردگی میں نہیں ہے حجاب وپرے میں امہات المومنین رضی ﷲ عنہن کی مثال شمع فروزاں کی طرح ہمارے سامنے روشن ہے۔ اچھی بیٹی، اچھی بہن، اچھی ماں، اچھی بیوی ہونے کے ساتھ ساتھ کائنات کی حسین ترین خواتین کے درجے پر فائز ہیں۔ کیا انہیں عروج نہ ملا؟ کیا انہوں نے شرعی احکام کونسا اپنایا تھا۔ کیا انوہں نے بے حجابی کو شعار بنایا تھا؟
بہن انہوں نے ہرحال میں شرعی احکام کی پاسداری کی، تعلیم رسول اﷲﷺ کو تھامے رکھا۔ اطاعت رسولﷺ کو شعار بنایا، حقیقت تو یہ ہے کس انہیں یہ عظیم مرتبہ ملا ہی اس شریعت محمدیﷺ کی تعظیم و احکام کی بجا آوری کرنے سے ہے۔

*دور حاضر اور خواتین*
دور حاضر میں آزادی کے نام پر بے پردگی اور ترقی کے نام پر بے حجابی اور عریانیت کو اپنا شعار بنالیا۔ ہر طرف بے حیائی و فحاشی سے مناظر عام ہیں، مغرب کی طرف سے آنے والی یہ رنگ و ہوا کو قوس قزح کے خوبصورت و ناپاک رنگ سمجھ کر اپنے آپ کو اس میں ڈھال لیا۔
تیرے حجاب و حیاء پر لکھے گئے کل تک دیوان نازاں
کیوں اتار لیا تونے اپنے آپ کو پستی و مغرباں میں

*شریعت اور فیشن،*
معزز بہنوں ہماری شریعت نے ہمیں فیشن سے نہیں منع کیا۔ ہماری شریعت ہم پر بے جا پابندیاں عائد نہیں کی۔ اگر ہم سمجھیں کہ شریعت محمدیﷺ ہمارے لئے کیسا انمول خزانہ ہے اور اس میں ہمارے لئے کتنے بیش و بہا موتی ہیں، یہ انمول و نایاب خزانہ ہمارے لئے جس کو اپنانے میں ہماری اپنی شخصیت کا نکھار ہے۔
ہماری شریعت نے ہمیں ہار سنگھار سجنے سنورنے سے منع نہیں کیا۔ صرف اتنا حکم ہے کہ  فیشن کیا جائے۔ مگر حد میں رہ کر کیا جائے۔ اپنی روایات اپنی شریعت، کتاب اﷲ کے احکامات کو ذہن میں رکھتے ہوئے کیا جائے۔ تاریخ و حال گواہ ہے جب بھی کوئی حد سے بڑھا ہے وہ تباہ و برباد ہوا ہے، فنا ہوا ہے، سینکڑوں قومیں تباہ ہوئیں اور عبرت کا نشان بن گئیں حد سے بڑھنے کی پاداش میں۔ مثال کے طور پر سوچیں پانی بھی حد سے زیادہ پکایا جائے تو وہ بھی ختم ہوجاتا ہے، عورت تو پھر صنف نازک ہے اور یہ ہماری شریعت کا ہم پر احسان ہے، کہ ہم پر حدیں مقرر کرکے ہمیں برباد ہونے سے بچالیا۔
٭ فیشن کے نام پر پستی میں جا پڑنے پر حد قائم کردی۔
٭ فیشن کے نام پر عریانیت سے بچنے کے لئے ہم پر حد قائم کردی۔
٭ فیشن کے نام پر ہماری تابناکی کا سورج مغرب میں غروب ہونے سے بچالیا۔
کیا یہ ہم پر ہماری شریعت کا احسان نہیں ہے؟
فیشن کیا جائے ضرور کیا جائے۔ قرآن و حدیث نے ہمیں کسی جگہ جبر کا حکم نہیں دیا۔ ہار سنگھار سے منع نہیں کیا بلکہ شوہر کے لئے سجنے سنورنے پر اجر عظیم رکھا۔
قرآن و حدیث میں سنگھار سے سجنے سنورنے سے بالاجماع منع نہیں ہے۔۔
*کنواری لڑکیاں سنگھار کیا کریں، تاکہ ان کی منگنیاں (رشتے) آئیں پھر ظاہر ہے شوہر والیوں کے لئے تو اور بدرجہ اولیٰ سنگھار وزیب وزینت کا حکم ہے۔سجنے سنورنے سے منع نہیں، ممانعت ہے تو فیشن کے نام پر بے پردگی سے ہے۔ اس لئے ناجائز فیشن سے ہے جس سے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہو۔ گھر میں جھگڑا ہو، عبارت میں رکاوٹ اور شیطان ساتھی ہو ایسے فیشن سے منع کیا گیاہے، حد مقرر کی گئی ہے، سلیولیس، کیپری جیسے ملبوسات جن سے ستر عورت ظاہر ہو۔ ایسے فیشن سے ممانعت کی گئی*۔

الله سے دعا ہے وہ مسلم شہزادیوں کی عقل سے پردہ ہٹاکر چہرے اور جسم. پر ڈالنے والا بنادے آمین ثم آمین یا رب العالمین
#از #در_صــدفـــ_اِیــمـان 
#AlEemaanIslamicAcademy
/DurReSadafEemaanOfficial

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

بلاگ میں تلاش کریں